احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: بَابُ: طَلاَقِ الثَّلاَثِ الْمُتَفَرِّقَةِ قَبْلَ الدُّخُولِ بِالزَّوْجَةِ
باب: دخول سے پہلے عورت کو الگ الگ تین طلاقیں دینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3435
اخبرنا ابو داود سليمان بن سيف، قال: حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن طاوس، عن ابيه: ان ابا الصهباء جاء إلى ابن عباس، فقال:"يا ابن عباس، الم تعلم، ان الثلاث كانت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وصدرا من خلافة عمر رضي الله عنهما، ترد إلى الواحدة، قال: نعم".
طاؤس سے روایت ہے کہ ابو الصہباء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: اے ابن عباس! کیا آپ نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اور عمر رضی اللہ عنہ کے شروع عہد خلافت میں تین طلاقیں (ایک ساتھ) ایک مانی جاتی تھیں، انہوں نے کہا: جی ہاں (معلوم ہے، ایسا ہوتا تھا) ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطلاق 2 (1472)، سنن ابی داود/الطلاق 10 (2200)، (تحفة الأشراف: 5715)، مسند احمد (1/314) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا عنوان باب سے تعلق اس طرح ہے کہ اس حدیث میں جو یہ کہا گیا ہے کہ «إن الثلاث كانت ... ترو إلى الواحدة» تو یہ اس مطلقہ کے بارے میں خاص ہے جسے جماع سے پہلے طلاق دے دی گئی ہو، جب «غیر مدخول بہا» کو تین متفرق طلاقیں دی جائیں گی تو پہلی طلاق واقع ہو جائے گی اور دوسری اور تیسری طلاقیں بے محل ہونے کی وجہ سے لغو قرار پائیں۔ اس چیز کو بتانے کے لیے امام نسائی نے یہ عنوان قائم کیا ہے اور اس کے تحت مذکورہ حدیث ذکر کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: