احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: إِمَامَةِ الأَعْمَى
باب: نابینا (اندھے) کی امامت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 789
اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك. ح، قال: وحدثنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن محمود بن الربيع، ان عتبان بن مالك كان يؤم قومه وهو اعمى وانه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنها تكون الظلمة والمطر والسيل وانا رجل ضرير البصر فصل يا رسول الله في بيتي مكانا اتخذه مصلى فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:"اين تحب ان اصلي لك"فاشار إلى مكان من البيت فصلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم.
محمود بن ربیع سے روایت ہے کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں، تو اللہ کے رسول! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور آپ نے پوچھا: تم کہاں نماز پڑھوانی چاہتے ہو؟ انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ میں نماز پڑھی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 45 (424)، 46 (425) مطولاً، الأذان 40 (667)، 50 (686)، 154 (840)، التھجد 36 (1186) مطولاً، الأطعمة 15 (5401) مطولاً، صحیح مسلم/الإیمان 10 (33)، المساجد 47 (33)، سنن ابن ماجہ/المساجد 8 (754)، (تحفة الأشراف: 9750)، موطا امام مالک/السفر 24 (86)، مسند احمد 4/43، 44، 5/449، 450، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 845، 1328 مطولاً (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نابینا کی امامت بغیر کراہت جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: