احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ: تَرْكِ اسْتِعْمَالِ مَنْ يَحْرِصُ عَلَى الْقَضَاءِ
باب: قاضی بنائے جانے کے خواہشمند کو قاضی نہ بنایا جائے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5384
اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا عمر بن علي، عن ابي عميس، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن ابي موسى، قال: اتاني ناس من الاشعريين , فقالوا: اذهب معنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فإن لنا حاجة فذهبت معهم، فقالوا: يا رسول الله , استعن بنا في عملك، قال ابو موسى: فاعتذرت مما قالوا , واخبرت اني لا ادري ما حاجتهم فصدقني , وعذرني، فقال:"إنا لا نستعين في عملنا بمن سالنا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس قبیلہ اشعر کے کچھ لوگوں نے آ کر کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلئے، ہمیں کچھ کام ہے، چنانچہ میں انہیں لے کر گیا، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم سے اپنا کوئی کام لیجئیے ۱؎ میں نے آپ سے ان کی اس بات کی معذرت چاہی اور بتایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی غرض کیا تھی، چنانچہ آپ نے میری بات کا یقین کیا اور معذرت قبول فرما لی اور فرمایا: ہم اپنے کام (عہدے) میں ایسے لوگوں کو نہیں لگاتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9093)، مسند احمد (4/417) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ہمیں کوئی عہدہ دیجئیے۔ ۲؎: یعنی جو شخص منصب و عہدے کا طالب ہو ہم اسے یہ چیز نہیں دیتے کیونکہ اگر اسے صحیح طور پر انجام نہ دے سکا تو ایسے شخص کی صرف دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت کی تباہی و بربادی کا بھی ڈر ہے، اور عہدہ و منصب کا طالب تو وہی ہو گا جو حصول دنیا کا خواہاں ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: