احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: مَا يُلْقَى بِهِ الْمُؤْمِنُ مِنَ الْكَرَامَةِ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِهِ
باب: روح نکلتے وقت مومن کی عزت و تکریم کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1834
اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن قسامة بن زهير، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:"إذا حضر المؤمن اتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء , فيقولون: اخرجي راضية مرضيا عنك إلى روح الله وريحان ورب غير غضبان، فتخرج كاطيب ريح المسك حتى انه ليناوله بعضهم بعضا حتى ياتون به باب السماء , فيقولون: ما اطيب هذه الريح التي جاءتكم من الارض، فياتون به ارواح المؤمنين فلهم اشد فرحا به من احدكم بغائبه يقدم عليه، فيسالونه ماذا فعل فلان ؟ ماذا فعل فلان ؟ فيقولون: دعوه فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: اما اتاكم ؟ قالوا: ذهب به إلى امه الهاوية، وإن الكافر إذا احتضر اتته ملائكة العذاب بمسح فيقولون: اخرجي ساخطة مسخوطا عليك إلى عذاب الله عز وجل، فتخرج كانتن ريح جيفة حتى ياتون به باب الارض فيقولون: ما انتن هذه الريح حتى ياتون به ارواح الكفار".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن کی موت آتی ہے تو اس کے پاس رحمت کے فرشتے سفید ریشمی کپڑا لے کر آتے ہیں، اور (اس کی روح سے) کہتے ہیں: نکل، تو اللہ سے راضی ہے، اور اللہ تجھ سے راضی ہے، اللہ کی رحمت اور رزق کی طرف اور (اپنے) رب کی طرف جو ناراض نہیں ہے، تو وہ پاکیزہ خوشبودار مشک کی مانند نکل پڑتی، ہے یہاں تک کہ (فرشتے) اسے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، (جب) آسمان کے دروازے پر اسے لے کر آتے ہیں تو (دربان) کہتے ہیں: کیا خوب ہے یہ خوشبو جو زمین سے تمہارے پاس آئی ہے، (پھر) وہ اسے مومن کی روحوں کے پاس لے کر آتے ہیں، تو انہیں ایسی خوشی ہوتی ہے جو گمشدہ شخص کے لوٹ کر آ جانے سے بڑھ کر ہوتی ہے، وہ روحیں اس سے ان لوگوں کا حال پوچھتی ہیں جنہیں وہ دنیا میں چھوڑ گئے تھے: فلاں کیسے ہے، اور فلاں کیسے ہے؟ وہ کہتی ہیں: انہیں چھوڑو، یہ دنیا کے غم میں مبتلا تھے، تو جب وہ (نووارد روح) کہتی ہے: کیا وہ تمہارے پاس نہیں آیا؟ (وہ تو مر گیا تھا) تو وہ کہتی ہیں: اسے اس کے ٹھکانہ ہاویہ کی طرف لے جایا گیا ہو گا، اور جب کافر قریب المرگ ہوتا ہے تو عذاب کے فرشتے ایک ٹاٹ کا ٹکڑا لے کر آتے ہیں، (اور) کہتے ہیں: اللہ کے عذاب کی طرف نکل، تو اللہ سے ناراض ہے، اور اللہ تجھ سے ناراض ہے، تو وہ نکل پڑتی ہے جیسے سڑے مردار کی بدبو نکلتی ہے یہاں تک کہ اسے زمین کے دروازے پر لاتے ہیں (پھر) کہتے ہیں: کتنی خراب بدبو ہے یہاں تک کہ اسے کافروں کی روحوں میں لے جا کر (چھوڑ دیتے ہیں)۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14290) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ قتاده عنعن (تقدم:467) واحاديث مسلم (2872) والبيھقى (اثبات عذاب القبر بتحقيقى : 1933) تغنى عنه

Share this: