احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ
باب: اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے محبت کرنے والے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1835
اخبرنا هناد، عن ابي زبيد وهو عبثر بن القاسم , عن مطرف، عن عامر، عن شريح بن هانئ، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من احب لقاء الله احب الله لقاءه , ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه"قال شريح: فاتيت عائشة , فقلت: يا ام المؤمنين , سمعت ابا هريرة يذكر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، إن كان كذلك فقد هلكنا , قالت: وما ذاك ؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من احب لقاء الله احب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه", ولكن ليس منا احد إلا وهو يكره الموت , قالت: قد قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم , وليس بالذي تذهب إليه ولكن إذا طمح البصر وحشرج الصدر واقشعر الجلد فعند ذلك من احب لقاء الله احب الله لقاءه , ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا۔ شریح کہتے ہیں: میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور میں نے کہا: ام المؤمنین! میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ذکر کرتے سنا ہے، اگر ایسا ہے تو ہم ہلاک ہو گئے، انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا لیکن ہم میں سے کوئی (بھی) ایسا نہیں جو موت کو ناپسند نہ کرتا ہو۔ تو انہوں نے کہا: بیشک یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نگاہ پتھرا جائے، سینہ میں دم گھٹنے لگے، اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں، اس وقت جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الذکر والدعاء 5 (2685)، (تحفة الأشراف: 13492)، مسند احمد 2/313، 346، 420 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صراحت فرما دی ہے (دیکھئیے حدیث رقم: ۱۸۳۹) مطلب یہ ہے کہ مومن کو موت کے وقت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی خوشی ہوتی ہے، اور کافر کو گھبراہٹ ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: