احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ فِيهِ
باب: اعمال کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان اور اس حدیث میں عبداللہ بن بریدہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5524
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا حسين المعلم، عن عبد الله بن بريدة، عن بشير بن كعب، عن شداد بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إن سيد الاستغفار، ان يقول العبد: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بذنبي، وابوء لك بنعمتك علي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، فإن قالها حين يصبح موقنا بها فمات دخل الجنة، وإن قالها حين يمسي موقنا بها دخل الجنة". خالفه الوليد بن ثعلبة.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ کہے: «اللہم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بذنبي وأبوء لك بنعمتك على فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک ہو سکتا ہے میں تیرے اقرار اور وعدے پر ہوں، میں اپنے کیے ہوئے کاموں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں اپنے گناہ کا تجھ سے اقرار کرتا ہوں، مجھ پر جو تیری نعمتیں اور احسانات ہیں ان کا اقرار کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے، اس لیے کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، اگر یہ دعا صبح پڑھے اور اس پر پکا یقین ہو، پھر مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا، اور اگر شام کے وقت یقین کے ساتھ یہی دعا پڑھے تو جنت میں داخل ہو گا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) ولید بن ثعلبہ نے حسین المعلم کے خلاف روایت کی ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدعوات 2 (6306)، 16 (6323)، (تحفة الأشراف: 4815)، مسند احمد (4/122، 124، 125)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 10 (19)، 152(464)، 189(580) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ اختلاف یوں ہے، عبداللہ بن بریدہ سے روایت کرنے والے کئی راوی ہیں، چنانچہ حسین المعلم کی روایت میں ابن بریدہ کے شیخ بشیر بن کعب ہیں جب کہ ثابت البنانی اور ابوالعوام نے بشیر بن کعب کا ذکر نہ کر کے «عن ابن بریدہ عن شداد» کے ساتھ روایت کی ہے۔ ۲؎: چنانچہ ولید کی روایت میں «عن ابن بریدہ عن أبیہ» ہے، جسے ابن ماجہ نے (کتاب الدعا باب ۱۴ میں) روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: