احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: بَابُ: تَحْرِيمِ الرَّبِيبَةِ الَّتِي فِي حَجْرِهِ
باب: شوہر کی زیر پرورش لڑکی سے شادی کی حرمت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3286
اخبرنا عمران بن بكار، قال: حدثنا ابو اليمان، قال: انبانا شعيب، قال: اخبرني الزهري، قال: اخبرني عروة، ان زينب بنت ابي سلمة , وامها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته , ان ام حبيبة بنت ابي سفيان اخبرتها , انها قالت: يا رسول الله انكح اختي بنت ابي سفيان، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اوتحبين ذلك", فقلت: نعم، لست لك بمخلية واحب من يشاركني في خير اختي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"إن اختك لا تحل لي"فقلت: والله يا رسول الله إنا لنتحدث انك تريد ان تنكح درة بنت ابي سلمة، فقال:"بنت ام سلمة"فقلت: نعم، فقال:"والله لولا انها ربيبتي في حجري ما حلت لي، إنها لابنة اخي من الرضاعة ارضعتني وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن".
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے شادی کر لیجئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے پسند کر لو گی؟ میں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اور مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ بھلائی اور اچھائی میں میری جو ساجھی دار بنے وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا: تمہاری بہن (تمہاری موجودگی میں) میرے لیے حلال نہیں ہے، میں نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم ام سلمہ کی بیٹی کی بات کر رہی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: قسم اللہ کی اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی اور میری گود میں نہ پلی ہوتی تو بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے (اور رضاعت سے ہر وہ چیز حرام ہو جاتی ہے جو قرابت داری (رحم) سے حرام ہوتی ہے) مجھے اور ابوسلمہ دونوں کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ تو تم (آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو (رشتہ کے لیے) مجھ پر پیش نہ کرنا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 20 (5101)، 25 (5106)، 26 (5107)، 33 (5123)، النفقات 16 (5372)، صحیح مسلم/الرضاع 4 (1449)، سنن ابن ماجہ/النکاح 34 (1939)، (تحفة الأشراف: 15875)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 7 (2056)، مسند احمد (6/291، 309، 428) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: