احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: بَابُ: النِّكَاحِ الَّذِي تَحِلُّ بِهِ الْمُطَلَّقَةُ ثَلاَثًا لِمُطَلِّقِهَا
باب: وہ نکاح جس سے تین طلاق دی ہوئی عورت طلاق دینے والے کے لیے حلال ہوتی ہے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3285
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: جاءت امراة رفاعة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن رفاعة طلقني فابت طلاقي، وإني تزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير وما معه إلا مثل هدبة الثوب، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:"لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ رفاعہ نے مجھے طلاق بتہ (یعنی بالکل قطع تعلق کر دینے والی آخری طلاق) دے دی ہے، اور میں نے ان کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی جن کے پاس بس کپڑے کی جھالر جیسا ہے، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: شاید تم رفاعہ کے پاس دوبارہ واپس جانا چاہتی ہو (تو سن لو) یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک وہ تمہارا شہد اور تم اس کا شہد نہ چکھ لو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات 3 (2639)، الطلاق 4 (5260)، 7 (5265)، 37 (5317)، اللباس 6 (5792)، الأدب 68 (6084)، صحیح مسلم/النکاح 17 (1433)، سنن الترمذی/النکاح27 (1118)، سنن ابن ماجہ/النکاح32 (1932)، (تحفة الأشراف: 16436)، مسند احمد (6/34، 37، 192، 226، 229)، سنن الدارمی/الطلاق 4 (2313)، ویأتی عند المؤلف 3440 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مقصد یہ ہے کہ جب عورت اور مرد ہمبستری کر لیں اور پھر شوہر اس عورت کو طلاق دیدے تو یہ مطلقہ عورت اپنے پہلے شوہر کے پاس جس نے اس کو تین طلاق دے کر اپنے سے جدا کر دیا تھا، نئے نکاح سے واپس ہو سکتی ہے، یہاں پر ہمبستری کی لذت کو ایک دوسرے کے شہد چکھنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: