احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

47: بَابُ: إِذَا أَعْطَاهَا غَنِيًّا وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ
باب: لاعلمی میں کسی مالدار کو صدقہ دے دینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2524
اخبرنا عمران بن بكار، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، قال: حدثني ابو الزناد، مما حدثه عبد الرحمن الاعرج، مما ذكر , انه سمع ابا هريرة يحدث به، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:"قال رجل: لاتصدقن بصدقة، فخرج بصدقته فوضعها في يد سارق، فاصبحوا يتحدثون تصدق على سارق، فقال: اللهم لك الحمد على سارق، لاتصدقن بصدقة، فخرج بصدقته فوضعها في يد زانية، فاصبحوا يتحدثون، تصدق الليلة على زانية، فقال: اللهم لك الحمد على زانية، لاتصدقن بصدقة، فخرج بصدقته فوضعها في يد غني، فاصبحوا يتحدثون تصدق على غني , قال: اللهم لك الحمد على زانية وعلى سارق وعلى غني، فاتي فقيل له: اما صدقتك فقد تقبلت، اما الزانية فلعلها ان تستعف به من زناها، ولعل السارق ان يستعف به عن سرقته، ولعل الغني ان يعتبر فينفق مما اعطاه الله عز وجل".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے کہا: میں ضرور صدقہ دوں گا، تو وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اس نے اسے ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا، صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ ایک چور کو صدقہ دیا گیا ہے، اس نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے چور کے ہاتھ میں چلے جانے پر بھی ۱؎، میں اور بھی صدقہ دوں گا چنانچہ (دوسرے دن بھی) وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اس نے اسے لے جا کر ایک زانیہ عورت کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ آج رات ایک زانیہ کو صدقہ دیا گیا ہے۔ تو اس نے پھر کہا: اللہ تیرا شکر ہے زانیہ کے ہاتھ میں چلے جانے پر بھی، میں پھر صدقہ دوں گا، چنانچہ (تیسرے دن) پھر وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا، اور ایک مالدار شخص کو تھما آیا، پھر صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ ایک مالدار شخص کو صدقہ کیا گیا ہے، اس نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے، زانیہ، چور اور مالدار کو دے دینے پر بھی۔ تو خواب میں اس کے پاس آ کر کہا گیا: رہا تیرا صدقہ تو وہ قبول کر لیا گیا ہے، رہی زانیہ تو (صدقہ پا کر) شاید وہ زناکاری سے باز آ جائے اور رہا چور تو صدقہ پا کر شاید وہ اپنی چوری سے باز آ جائے، اور رہا مالدار آدمی (تو صدقہ پا کر) شاید وہ اس سے سبق سیکھے اور اللہ عزوجل نے اسے جو دولت دے رکھی ہے اس میں سے خرچ کرنے لگے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 14 (1421)، (تحفة الأشراف: 13735)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 24 (1022)، مسند احمد 2/322 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: