احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: شُؤْمِ الْخَيْلِ
باب: گھوڑوں کی نحوست کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3598
اخبرنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن منصور واللفظ له، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"الشؤم في ثلاثة: المراة، والفرس، والدار".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہے، عورت، گھوڑے اور گھر میں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/السلام 34 (2225)، سنن الترمذی/الأدب 58 (2824)، (تحفة الأشراف: 6826)، مسند احمد (2/8، 36، 115، 126) (صحیح) (اس حدیث میں ’’الشؤم‘‘ کا لفظ آیا ہے اور بعض روایتوں میں إنما الشؤم ہے جو (شاذ) ہے اور محفوظ ’’إن کان الشؤم‘‘ کا لفظ ہے جیسا کہ صحیحین وغیرہ میں ابن عمر سے ’’إن کان الشؤم‘‘ لفظ ثابت ہے، جس کے شواہد جابر (صحیح مسلم/2227 ونسائی 3600) سعد بن أبی وقاص (سنن ابی داود: 3921 ومسند أحمد 1/180، 186)، اور سہل بن سعد (صحیح البخاری/5095)، کی احادیث میں ہیں، اس لئے بعض اہل علم نے پہلے لفظ کو شاذ قرار دیا ہے، (ملاحظہ ہو: الفتح 6/60-63) وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 799، 789، 1857)۔ اب جب کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی یہی روایت صحیح مسلم میں کئی سندوں سے اس طرح ہے: ’’ اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی‘‘ اور یہی مطلب اس عام روایت کا بھی ہے، اس کی وضاحت سعد بن مالک کی روایت میں ہے، اور وہ جو سنن ابی داود (3924) میں انس بن مالک رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے تو اس میں ہمارے لو گوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی زیادہ رہتا تھا پھر ہم ایک دوسرے گھر میں آ گئے تو اس میں ہماری تعداد بھی کم ہو گئی اور ہمارا مال بھی گھٹ گیا، اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، مذموم حالت میں‘‘ تو اس گھر کو چھوڑ دینے کا حکم آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس لئے دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کا عقیدہ خراب ہو جائے، اور وہ گھر ہی کو مؤثر سمجھنے لگ جائیں اور شرک میں پڑ جائیں، اور یہ حکم ایسے ہی ہے جیسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے احتیاطا کوڑھی سے دور بھاگنے کا حکم دیا، حالانکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود فرمایا ہے: ’’چھوت کی کوئی حقیقت نہیں ہے‘‘۔

وضاحت: ۱؎: اگر نحوست بات عملاً مان لی جائے یا یہ کہ لوگ معاشرہ میں ایسا ہی سمجھتے اور سوچتے ہیں تو عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بدخلق ہو اور گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ لات مارے، دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں یا گرمی و سردی کے لحاظ سے آرام دہ نہ ہو، اس طرح سے ان چیزوں سے آدمی متوحش ہوتا ہے، اور اپنے جذبات کی تعبیر نحوست کے لفظ سے کرتا ہے، لیکن اس کا معنی یہی ہوتا ہے جو ہم نے ذکر کیا۔

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ بلفظ إن كان الشؤم في شيء ففي ...

Share this: