احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

0: بَابُ: 3 - باب ذِكْرِ اخْتِلاَفِ الأَلْفَاظِ الْمَأْثُورَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ
باب: مزارعت (بٹائی) کے سلسلے میں وارد مختلف الفاظ اور عبارتوں کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3960
اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا إسماعيل، قال: حدثنا ابن عون، قال: كان محمد , يقول:"الارض عندي مثل مال المضاربة فما صلح في مال المضاربة صلح في الارض، وما لم يصلح في مال المضاربة لم يصلح في الارض"، قال: وكان لا يرى باسا ان يدفع ارضه إلى الاكار على ان يعمل فيها بنفسه , وولده , واعوانه , وبقره , ولا ينفق شيئا، وتكون النفقة كلها من رب الارض.
ابن عون کہتے ہیں کہ محمد (محمد بن سیرین) کہا کرتے تھے: میرے نزدیک زمین مضاربت کے مال کی طرح ہے، تو جو کچھ مضاربت کے مال میں درست ہے، وہ زمین میں بھی درست ہے، اور جو مضاربت کے مال میں درست نہیں، وہ زمین میں بھی درست نہیں، وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ وہ اپنی زمین کاشتکار کے حوالے کر دیں اس شرط پر کہ وہ (کاشتکار) خود اپنے آپ، اس کے لڑکے، اس کے دوسرے معاونین اور گائے بیل اس میں کام کریں گے اور وہ اس میں کچھ بھی خرچ نہیں کرے گا بلکہ تمام مصارف زمین کے مالک کی طرف سے ہوں گے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19308) (صحیح الإسناد)

وضاحت: ۱؎: بٹائی کی یہ ایک جائز صورت ہے، واجب نہیں بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ زمین کا مالک کچھ بھی خرچ نہ کرے، تمام اخراجات کاشتکار کرے اور آدھی پیداوار کا حقدار ہو جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

Share this: