احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: بَابُ: التَّغْلِيظِ فِيمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عُمِّيَّةٍ
باب: اندھی عصبیت کے جھنڈے تلے لڑنے والے کے بارے میں (وارد) سختی کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4119
اخبرنا بشر بن هلال الصواف، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن غيلان بن جرير، عن زياد بن رياح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من خرج من الطاعة , وفارق الجماعة , فمات مات ميتة جاهلية، ومن خرج على امتي يضرب برها وفاجرها لا يتحاشى من مؤمنها ولا يفي لذي عهدها فليس مني، ومن قاتل تحت راية عمية يدعو إلى عصبية او يغضب لعصبية فقتل , فقتلة جاهلية".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو (امیر کی) اطاعت سے نکل گیا اور (مسلمانوں کی) جماعت چھوڑ دی پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا، اور جو میرے امتی کے خلاف اٹھے اور اچھے اور خراب سبھوں کو مارتا جائے اور مومن کو بھی نہ چھوڑے اور عہد والے سے بھی وفا نہ کرے تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، اور جو عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور لوگوں کو عصبیت کی طرف بلائے یا اس کا غصہ عصبیت کی وجہ سے ہو، پھر وہ مارا جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة 13 (1848)، سنن ابن ماجہ/الفتن 7 (3948)، (تحفة الأشراف: 912902)، مسند احمد (2/296، 306، 488) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ عصبیت زمانۂ جاہلیت ہی کی خصوصیات میں سے ہے، مسلمان کو ہمیشہ حق کا متلاشی ہونا چاہیئے، اور حق ہی کے لیے اس کا تعاون ہونا چاہیئے، اندھی عصبیت میں ذات برادری، پارٹی، جماعت اور علاقہ والوں کی اندھی حمایت مسلمان کا شیوہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: