احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

40: بَابُ: فَضْلِ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ
باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3173
اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام بنت ملحان تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فاطعمته وجلست تفلي راسه، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت ما يضحكك يا رسول الله ؟ قال:"ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، يركبون ثبج هذا البحر، ملوك على الاسرة"، او مثل الملوك على الاسرة، شك إسحاق، فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نام، وقال الحارث: فنام ثم استيقظ فضحك، فقلت له: ما يضحكك يا رسول الله ؟ قال:"ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، ملوك على الاسرة او مثل الملوك على الاسرة"، كما قال في الاول، فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم قال:"انت من الاولين"فركبت البحر في زمان معاوية، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں۔ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کی جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں۔ آپ سو گئے، پھر جب اٹھے تو ہنستے ہوئے اٹھے، کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: (خواب میں) مجھے میری امت کے کچھ مجاہدین دکھائے گئے وہ اس سمندر کے سینے پر سوار تھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے، یا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ (اس جگہ اسحاق راوی کو شک ہو گیا ہے (کہ ان کے استاد نے «ملوك على الأسرة» کہا، یا «مثل الملوك على الأسرة» کہا)۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرما دی، پھر آپ سو گئے۔ (اور حارث کی روایت میں یوں ہے۔ آپ سوئے) پھر جاگے، پھر ہنسے پھر میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے (جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا) فرمایا: مجھے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے وہ تختوں پر بیٹھے بادشاہ تھے، یا تختوں پر بیٹھے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں شامل فرمائے، آپ نے فرمایا: تم (سمندر میں جہاد کرنے والوں کے) پہلے گروپ میں ہو گی۔ (انس بن مالک راوی حدیث فرماتے ہیں) پھر وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر جہاد کے لیے نکلیں تو وہ سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر کر ہلاک ہو گئیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 3 (2788)، 93 (2924)، الاستئذان41 (6282)، التعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الإمارة 49 (1912)، سنن ابی داود/الجہاد 10 (2490)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 15 (1645)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 10 (2776)، (تحفة الأشراف: 199)، موطا امام مالک/الجہاد 18 (39)، مسند احمد (3/240) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: قباء مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔ ام حرام بنت ملحان کہا جاتا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: