احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ}
باب: آیت کریمہ: ”اے نبی جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا اسے آپ کیوں حرام ٹھہراتے ہیں“ کی تفسیر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3449
اخبرنا عبد الله بن عبد الصمد بن علي الموصلي، قال: حدثنا مخلد، عن سفيان، عن سالم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:"اتاه رجل، فقال: إني جعلت امراتي علي حراما، قال: كذبت ليست عليك بحرام، ثم تلا هذه الآية: يايها النبي لم تحرم ما احل الله لك سورة التحريم آية 1، عليك اغلظ الكفارة، عتق رقبة".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: میں نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے، تو انہوں نے اس سے کہا: تم غلط کہتے ہو وہ تم پر حرام نہیں ہے، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل اللہ لك» (اور کہا) تم پر سخت ترین کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5511) (ضعیف الإسناد و ہو فی المتفق علیہ مختصردون قولہ: ’’وعلیک أغلظ…‘‘ (أی بلفظ ’’إذاحرم الرجل امرأتہ فہی یمین یکفرہا‘‘ انظرخ الطلاق، وم فیہ3)

وضاحت: ۱؎: سخت ترین کفارہ کا ذکر اس لیے کیا تاکہ لوگ ایسے عمل سے باز رہیں ورنہ ظاہر قرآن سے کفارہ یمین کا ثبوت ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد وهو في ق مختصر دون قوله عليك أغلط

Share this: