احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: الْمُسِنَّةِ وَالْجَذَعَةِ
باب: مسنہ اور جذعہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4383
اخبرنا ابو داود سليمان بن سيف، قال: حدثنا الحسن وهو ابن اعين، وابو جعفر يعني النفيلي، قالا: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا تذبحوا إلا مسنة إلا ان يعسر عليكم , فتذبحوا جذعة من الضان".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف مسنہ ذبح کرو سوائے اس کے کہ اس کی قربانی تم پر گراں اور مشکل ہو تو تم بھیڑ میں سے جذعہ ذبح کر دو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأضاحی 2 (1962)، سنن ابی داود/الضحایا 5 (2797)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 7 (3141)، (تحفة الأشراف: 2715)، مسند احمد (3/312، 327) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «مُسِنّہ»: وہ جانور ہے جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، اور یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ سال پورے کر کے چھٹے میں داخل ہو گیا ہو، اور گائے اور بیل میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ دو سال پورے کر کے تیسرے میں داخل ہو گئے ہوں، اور بکری اور بھیڑ میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ ایک سال پورا کر کے دوسرے میں داخل ہو جائیں، اور جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہو چکا ہو، (محققین اہل لغت اور شارحین حدیث کا یہی صحیح قول ہے، دیکھئیے مرعاۃ شرح مشکاۃ المصابیح) لیکن یہاں «مسنہ» سے مراد «مسنۃ من المعز» (یعنی دانت والی بکری) مراد ہے، کیونکہ اس کے مقابلے میں «جذعۃ من الضان» (ایک سال کا دنبا) لایا گیا ہے، یعنی: دانت والی بکری ہی جائز ہے، جس کے سامنے والے دو دانت ٹوٹ چکے ہوں ایک سال کی بکری جائز نہیں، ہاں اگر دانت والی بکری میسر نہ ہو تو ایک سال کا دنبہ جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: