احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

63: بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ بِـ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}
باب: مغرب میں «سبح اسم ربک الاعلی» پڑھنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 985
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر، قال: مر رجل من الانصار بناضحين على معاذ وهو يصلي المغرب فافتتح بسورة البقرة فصلى الرجل، ثم ذهب فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"افتان يا معاذ، افتان يا معاذ الا قرات"سبح اسم ربك الاعلى و الشمس وضحاها ونحوهما.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک شخص دو اونٹوں کے ساتھ جن پر سنچائی کے لیے پانی ڈھویا جاتا ہے معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا، اور وہ مغرب ۱؎ پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کر دی، تو اس شخص نے (الگ جا کر) نماز پڑھی، پھر وہ چلا گیا تو یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ معاذ کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ «‏سبح اسم ربك الأعلى» اور «‏والشمس وضحاها» اور اس طرح کی سورتیں کیوں نہیں پڑھتے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 832 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: صحیح بات یہ ہے کہ یہ واقعہ عشاء میں ہوا، جیسا کہ صحیح بخاری میں اس کی صراحت ہے، نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۹۹۸۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: