احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: بَابُ: الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ
باب: باپ اپنی کنواری لڑکی کی شادی اس کی ناپسندیدگی کے باوجود کر دے تو کیا حکم ہے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 3271
اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا علي بن غراب، قال: حدثنا كهمس بن الحسن، عن عبد الله بن بريدة، عن عائشة،"ان فتاة دخلت عليها، فقالت: إن ابي زوجني ابن اخيه ليرفع بي خسيسته وانا كارهة، قالت: اجلسي حتى ياتي النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فارسل إلى ابيها، فدعاه، فجعل الامر إليها، فقالت: يا رسول الله قد اجزت ما صنع ابي ولكن اردت ان اعلم اللنساء من الامر شيء ؟".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک نوجوان لڑکی ان کے پاس آئی، اور اس نے کہا: میرے باپ نے میری شادی اپنے بھتیجے سے اس کی خست اور کمینگی پر پردہ ڈالنے کے لیے کر دی ہے، حالانکہ میں اس شادی سے خوش نہیں ہوں، انہوں نے اس سے کہا: بیٹھ جاؤ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آ لینے دو (پھر اپنا قضیہ آپ کے سامنے پیش کرو)، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لے آئے تو اس نے آپ کو اپنے معاملے سے آگاہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ کو بلا بھیجا (اور جب وہ آ گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ اس (لڑکی) کے اختیار میں دے دیا اس (لڑکی) نے کہا: اللہ کے رسول! میرے والد نے جو کچھ کر دیا ہے، میں نے اسے قبول کر لیا (ان کے کئے ہوئے نکاح کو رد نہیں کرتی) لیکن میں نے (اس معاملہ کو آپ کے سامنے پیش کر کے) یہ جاننا چاہا ہے کہ کیا عورتوں کو بھی کچھ حق و اختیار حاصل ہے (سو میں نے جان لیا)۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ السنائي (تحفة الأشراف: 16186)، وأخرجہ سنن ابن ماجہ/النکاح 12 (1874) من حدیث عائشة (ضعیف شاذ)

قال الشيخ الألباني: ضعيف شاذ

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن بريدة لم يسمع من عائشة رضى الله عنھا (انظر ضعيف سنن الترمذى: 3513)

Share this: