احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ تُعُرِّضَ لِمَالِهِ
باب: کسی کا مال لوٹا جائے تو وہ کیا کرے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4086
اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن سماك، عن قابوس، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح , واخبرني علي بن محمد بن علي، قال: حدثنا خلف بن تميم، قال: حدثنا ابو الاحوص، قال: حدثنا سماك بن حرب، عن قابوس بن مخارق، عن ابيه، قال: وسمعت سفيان الثوري يحدث بهذا الحديث , قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الرجل: ياتيني فيريد مالي. قال:"ذكره بالله". قال: فإن لم يذكر. قال:"فاستعن عليه من حولك من المسلمين". قال: فإن لم يكن حولي احد من المسلمين. قال:"فاستعن عليه بالسلطان". قال: فإن ناى السلطان عني. قال:"قاتل دون مالك حتى تكون من شهداء الآخرة او تمنع مالك".
مخارق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: میرے پاس ایک شخص آتا ہے اور میرا مال چھینتا ہے؟ آپ نے فرمایا: تو تم اسے اللہ کی یاد دلاؤ، اس نے کہا: اگر وہ اللہ کو یاد نہ کرے، آپ نے فرمایا: تو تم اس کے خلاف اپنے اردگرد کے مسلمانوں سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر میرے اردگرد کوئی مسلمان نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: حاکم سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر حاکم بھی مجھ سے دور ہو؟ آپ نے فرمایا: اپنے مال کے لیے لڑو، یہاں تک کہ اگر تم مارے گئے تو آخرت کے شہداء میں سے ہو گے ۱؎ یا اپنے مال کو بچا لو گے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11242)، مسند احمد (5/294-295) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: اجر و ثواب کے لحاظ سے ایسا آدمی شہداء میں سے ہو گا لیکن عام مردوں کی طرح اس کو غسل دیا جائے گا اور تجہیز و تدفین کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: