احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: سَحَرَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ
باب: اہل کتاب کے جادوگروں کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4085
اخبرنا هناد بن السري، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن ابن حيان يعني يزيد، عن زيد بن ارقم، قال:"سحر النبي صلى الله عليه وسلم رجل من اليهود، فاشتكى لذلك اياما، فاتاه جبريل عليه السلام فقال: إن رجلا من اليهود سحرك عقد لك عقدا في بئر كذا وكذا، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستخرجوها فجيء بها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم كانما نشط من عقال، فما ذكر ذلك لذلك اليهودي ولا رآه في وجهه قط".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو کیا۔ اس کی وجہ سے آپ کچھ دنوں تک بیمار رہے، آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: ایک یہودی نے آپ کو جادو کیا ہے، اس نے آپ کے لیے فلاں کنوئیں میں گرہ باندھ کر ڈال رکھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہوں نے اسے نکالا، وہ گرہ آپ کے پاس لائی گئی تو آپ کھڑے ہو گئے، گویا آپ کسی رسی کے بندھن سے کھلے ہوں۔ پھر آپ نے اس کا ذکر اس یہودی سے نہیں کیا اور نہ ہی اس نے آپ کے چہرے پر کبھی اس کا اثر پایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: مسند احمد 4/367 (صحیح الإسناد)

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی سے اس کے اس عمل کے سبب تعرض اس لیے نہیں کیا کہ جادو کے سبب شرک و ارتداد کا حکم اس پر لاگو نہیں ہوا، کیونکہ اس کا دین دوسرا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کئے جانے کے بارے میں اس حدیث کے علاوہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیحین میں بھی حدیثیں مروی ہیں، اس لیے ان کا انکار حدیث کا انکار ہے، سلف صالحین انبیاء علیہم السلام پر جادو کے اثر کے قائل ہیں اور یہ کہ یہ چیز ان کے مرتبہ و مقام میں کسی نقص اور کمی کا باعث نہیں ہے، یہ ایک قسم کا مرض ہی ہے، اور مرض انبیاء پر طاری ہوا کرتا ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: