احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: بَابُ: فَضْلِ التَّأْذِينِ
باب: اذان دینے کی فضیلت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 671
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي النداء اقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر، حتى إذا قضي التثويب اقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول: اذكر كذا اذكر كذا لما لم يكن يذكر، حتى يظل المرء إن يدري كم صلى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا ۱؎ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے کہ اذان (کی آواز) نہ سنے، پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے، تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، اور جب اقامت ہو چکتی ہے تو (پھر) آ جاتا ہے یہاں تک کہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے (کہ) فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر، پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی کا حال یہ ہو جاتا ہے کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 4 (608)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/، سنن ابی داود/المساجد 31 (516)، موطا امام مالک/الالهة 1 (6)، (تحفة الأشراف: 13818)، مسند احمد 2/313، 398، 411، 460، 503، 522، 531، سنن الدارمی/الصلاة 11 (1240) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی تیزی سے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے جس سے اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور پیچھے سے ہوا خارج ہونے لگتی ہے، یا وہ بالقصد شرارتاً گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: