احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

118: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الأَنْطَاعِ
باب: چمڑے کے بچھونے کا کیا حکم ہے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 5373
اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا محمد بن عمر بن ابي الوزير ابو مطرف، قال: حدثنا محمد بن موسى , عن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم اضطجع على نطع فعرق، فقامت ام سليم إلى عرقه فنشفته فجعلته في قارورة، فرآها النبي صلى الله عليه وسلم قال:"ما هذا الذي تصنعين يا ام سليم ؟", قالت: اجعل عرقك في طيبي، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھال پر لیٹے تو آپ کو پسینہ آ گیا، ام سلیم رضی اللہ عنہا اٹھیں اور پسینہ اکٹھا کر کے ایک شیشی میں بھرنے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ام سلیم! یہ تم کیا کر رہی ہو؟ وہ بولیں: میں آپ کے پسینے کو عطر میں ملاؤں گی، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 967)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 41 (6281)، صحیح مسلم/الفضائل 22 (2331)، مسند احمد (3/136، 221) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کے ساتھ خاص تھا، چنانچہ سلف میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی نے کسی کا پسینہ محفوظ رکھا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: