احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: الْحَلِفِ الْوَاجِبِ لِلْخَدِيعَةِ فِي الْبَيْعِ
باب: خرید و فروخت میں دھوکہ میں ڈال دینے والی قسم کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4467
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"ثلاثة لا يكلمهم الله عز وجل، ولا ينظر إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم، رجل على فضل ماء بالطريق يمنع ابن السبيل منه، ورجل بايع إماما لدنيا إن اعطاه ما يريد وفى له، وإن لم يعطه لم يف له، ورجل ساوم رجلا على سلعة بعد العصر فحلف له بالله لقد اعطي بها كذا وكذا فصدقه الآخر".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان کی طرف نہیں دیکھے گا اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک شخص وہ ہے جو راستے میں فاضل پانی کا مالک ہو اور مسافر کو دینے سے منع کرے، ایک وہ شخص جو دنیا کی خاطر کسی امام (خلیفہ) کے ہاتھ پر بیعت کرے، اگر وہ اس کا مطالبہ پورا کر دے تو عہد بیعت کو پورا کرے اور مطالبہ پورا نہ کرے تو عہد بیعت کو پورا نہ کرے، ایک وہ شخص جو عصر بعد کسی شخص سے کسی سامان پر مول تول کرے اور اس کے لیے اللہ کی قسم کھائے کہ یہ اتنے اتنے میں لیا گیا تھا تو دوسرا (یعنی خریدنے والا) اسے سچا جانے (حالانکہ اس نے اس سے کم قیمت میں خریدی تھی) ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات 22 (2672)، الأحکام 48 (7212)، صحیح مسلم/الإیمان46(108)، سنن ابی داود/البیوع 62 (3474)، (تحفة الأشراف: 12338)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/السیر 35 (1595)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2207)، الجہاد 42 (2870)، مسند احمد (2/253، 480) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے عصر کے بعد کے وقت خرید و فروخت میں جھوٹی قسم کھانے پر وعید ہے، اس سے جہاں یہ حکم ثابت ہوا وہیں پر عصر کے بعد کی فضیلت ثابت ہوئی، اس وقت رب کی مرضی کے خلاف اس طرح کا اقدام جس میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و تقدیس کا سہارا لے کر آدمی دنیاوی ترقی کا خواہش معیوب ہے، جب کہ جھوٹ بول کر اور جھوٹی گواہی کے ذریعہ مقاصد حاصل کرنا ہر وقت معیوب اور غلط ہے، عصر بعد مزید شناعت و برائی ہے، شاید یہ وقت بازار کی بھیڑ اور اس میں لوگوں کے ریل پیل کا ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: