احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ الْعِشَاءِ
باب: عشاء کو تاخیر سے پڑھنے کے استحباب کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 531
اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن عوف، عن سيار بن سلامة، قال: دخلت انا وابي على ابي برزة الاسلمي، فقال له ابي اخبرنا كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة، قال: كان"يصلي الهجير التي تدعونها الاولى حين تدحض الشمس، وكان يصلي العصر ثم يرجع احدنا إلى رحله في اقصى المدينة والشمس حية، قال: ونسيت ما قال في المغرب، قال: وكان يستحب ان تؤخر صلاة العشاء التي تدعونها العتمة، قال: وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها، وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف الرجل جليسه، وكان يقرا بالستين إلى المائة".
سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد دونوں ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو میرے والد نے ان سے پوچھا: ہمیں بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کیسے (یعنی کب) پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر جسے تم لوگ پہلی نماز کہتے ہو اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر پڑھتے تھے پھر ہم میں سے ایک آدمی (نماز پڑھ کر) مدینہ کے آخری کونے پر واقع اپنے گھر کو لوٹ آتا، اور سورج تیز اور بلند ہوتا، اور انہوں نے مغرب کے بارے میں جو کہا میں (اسے) بھول گیا، اور کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء جسے تم لوگ عتمہ کہتے ہوتا خیر سے پڑھنے کو پسند کرتے تھے، اور اس سے قبل سونے اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو ناپسند فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے اس وقت فارغ ہوتے جب آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو پہچاننے لگتا، آپ اس میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 496 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: