احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: بَابُ: النَّصِيحَةِ لِلإِمَامِ
باب: امام اور حاکم کے لیے خیر خواہی کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4202
اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: سالت سهيل بن ابي صالح، قلت: حدثنا عمرو، عن القعقاع، عن ابيك، قال: انا سمعته من الذي حدث ابي، حدثه رجل من اهل الشام يقال له: عطاء بن يزيد، عن تميم الداري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما الدين النصيحة"، قالوا: لمن يا رسول الله ؟، قال:"لله، ولكتابه، ولرسوله، ولائمة المسلمين , وعامتهم".
تمیم الداری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین نصیحت خیر خواہی کا نام ہے، آپ نے کہا: (نصیحت و خیر خواہی) کس کے لیے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے اماموں کے لیے اور عوام کے لیے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان 23 (55)، سنن ابی داود/الأدب 67 (4944)، (تحفة الأشراف: 2053)، مسند احمد (4/102) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اللہ کے لیے خیر خواہی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ اللہ کی وحدانیت کا قائل ہو اور اس کی ہر عبادت خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ کتاب اللہ (قرآن) کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ اس پر ایمان لائے اور عمل کرے۔ رسول کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ نبوت و رسالت محمدیہ کی تصدیق کرنے کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن چیزوں کا حکم دیں اسے بجا لائے اور جس چیز سے منع کریں اس سے باز رہے، اور آپ کی تعلیمات کو عام کرے، مسلمانوں کے حاکموں کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ حق بات میں ان کی تابعداری کی جائے اور کسی شرعی وجہ کے بغیر ان کے خلاف بغاوت کا راستہ نہ اپنایا جائے۔ اور عام مسلمانوں کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ ان میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیا جائے، اور ان کے مصالح کی طرف ان کی رہنمائی کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: