احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: بَابُ: تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 720
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عيسى بن يونس، قال: حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: دخلت انا وعلقمة على عبد الله بن مسعود، فقال لنا: اصلى هؤلاء ؟ قلنا: لا، قال:"قوموا فصلوا، فذهبنا لنقوم خلفه، فجعل احدنا عن يمينه والآخر عن شماله فصلى بغير اذان ولا إقامة، فجعل إذا ركع شبك بين اصابعه وجعلها بين ركبتيه"، وقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل.
اسود کہتے ہیں کہ میں اور علقمہ دونوں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو آپ نے ہم سے پوچھا: کیا ان لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا: نہیں، تو آپ نے کہا: اٹھو نماز پڑھو، ہم چلے تاکہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوں، تو آپ نے ہم میں سے ایک کو اپنی داہنی طرف، اور دوسرے کو اپنی بائیں طرف کر لیا، پھر بغیر کسی اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی، جب آپ رکوع کرتے تو اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر لیتے، اور دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں کے بیچ کر لیتے ۱؎، اور (نماز کے بعد) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 5 (534)، (تحفة الأشراف: 9164)، مسند احمد 1/414، ویأتی عند المؤلف برقم: 1030 (صحیح) (یہ حدیث منسوخ ہے)

وضاحت: ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنے کو تطبیق کہتے ہیں، اور یہ بالاتفاق منسوخ ہے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کی منسوخی کا علم نہیں ہو سکا تھا، یہاں یہ اعتراض نہ کیا جائے کہ جب یہ منسوخ ہے تو مصنف کا اس کے جواز پر استدلال کرنا کیسے درست ہے؟ کیونکہ رکوع کی حالت میں ایسا کرنا منسوخ ہے، واضح رہے کہ اس سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ مسجد میں ایسا کرنا بھی جائز نہیں، نیز حدیث میں ممانعت ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنے کی نہیں ہے، بلکہ رکوع کی حالت میں اس کیفیت میں ہاتھ لٹکانے کی ممانعت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: