احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

55: بَابُ: الْعَزْلِ
باب: (جماع کے دوران) شرمگاہ سے باہر منی کے اخراج کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3329
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، وحميد بن مسعدة , قالا: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد بن سيرين، عن عبد الرحمن بن بشر بن مسعود، ورد الحديث حتى رده إلى ابي سعيد الخدري , قال: ذكر ذلك عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"وما ذاكم"قلنا: الرجل تكون له المراة فيصيبها ويكره الحمل، وتكون له الامة فيصيب منها ويكره ان تحمل منه، قال:"لا عليكم ان لا تفعلوا، فإنما هو القدر".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا یعنی عزل کا ذکر ہوا، تو آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ (ذرا تفصیل بتاؤ) ہم نے کہا: آدمی کے پاس بیوی ہوتی ہے، اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور حمل کو ناپسند کرتا ہے، (ایسے ہی) آدمی کے پاس لونڈی ہوتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے، اور نہیں چاہتا کہ اس کو اس سے حمل رہ جائے ۲؎، آپ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں نقصان نہیں ہے، یہ تو صرف تقدیر کا معاملہ ہے ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، (تحفة الأشراف: 4113)، مسند احمد (3/11)، سنن الدارمی/النکاح 36 (2270) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «عزل» جماع کے دوران شرمگاہ سے باہر منی خارج کرنا۔ ۲؎: اس لیے جماع کے دوران جب انزال کا وقت آتا ہے تو وہ شرمگاہ سے باہر انزال کرتا ہے تاکہ اس کی منی بچہ دانی میں داخل نہ ہو سکے کہ جس سے وہ حاملہ ہو جائے یہ کام کیسا ہے؟۔ ۳؎: بچے کی پیدائش یا عدم پیدائش میں عزل یا غیر عزل کا دخل نہیں بلکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے۔ اگر کسی بچے کی پیدائش لکھی جا چکی ہے تو تم اس کے وجود کے لیے موثر نطفے کو باہر ڈال ہی نہ سکو گے، اس کا انزال شرمگاہ کے اندر ہی ہو گا، اور وہ حمل بن کر ہی رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: