احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: بَابُ: الْقُعُودِ عَلَى الْمِنْبَرِ بَعْدَ صَلاَةِ الْكُسُوفِ
باب: سورج گرہن کی نماز کے بعد (خطبہ دینے کے لی) منبر پر بیٹھنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1500
اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن يحيى بن سعيد، ان عمرة حدثته، ان عائشة، قالت:"إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج مخرجا فخسف بالشمس فخرجنا إلى الحجرة , فاجتمع إلينا نساء واقبل إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وذلك ضحوة، فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع راسه فقام دون القيام الاول ثم ركع دون ركوعه، ثم سجد، ثم قام الثانية فصنع مثل ذلك إلا ان قيامه وركوعه دون الركعة الاولى، ثم سجد وتجلت الشمس، فلما انصرف قعد على المنبر , فقال فيما يقول:"إن الناس يفتنون في قبورهم كفتنة الدجال , مختصر.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جانے کے لیے نکلے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو ہم حجرے کی طرف چلے، اور کچھ اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہو گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور یہ چاشت کا وقت تھا، (آپ نماز پڑھنے کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے ایک لمبا قیام کیا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر قیام کیا پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو بھی ایسے ہی کیا، مگر آپ کا یہ قیام اور رکوع پہلی والی رکعت کے قیام اور رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سورج صاف ہو گیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو منبر پر بیٹھے، اور منبر پر جو باتیں آپ نے کہیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ لوگوں کو ان کی قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمایا جائے گا، یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 1476 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: