احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: الْقَوْلِ فِي السُّجُودِ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
باب: سورج گرہن کی نماز میں سجدے میں کیا کہا جائے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 1497
اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن بن المسور الزهري، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال:"كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع فاطال , قال شعبة: واحسبه قال: في السجود نحو ذلك , وجعل يبكي في سجوده وينفخ , ويقول: رب لم تعدني هذا وانا استغفرك لم تعدني هذا وانا فيهم"، فلما صلى , قال:"عرضت علي الجنة حتى لو مددت يدي تناولت من قطوفها، وعرضت علي النار فجعلت انفخ خشية ان يغشاكم حرها، ورايت فيها سارق بدنتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورايت فيها اخا بني دعدع سارق الحجيج فإذا فطن له , قال: هذا عمل المحجن، ورايت فيها امراة طويلة سوداء تعذب في هرة ربطتها فلم تطعمها ولم تسقها ولم تدعها تاكل من خشاش الارض حتى ماتت، وإن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته ولكنهما آيتان من آيات الله، فإذا انكسفت إحداهما، او قال: فعل احدهما شيئا من ذلك، فاسعوا إلى ذكر الله عز وجل".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے نماز پڑھی، تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے) سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے (شعبہ کہتے ہیں: میرا گمان ہے عطاء نے سجدے کے سلسلہ میں بھی یہی بات کہی ہے) اور آپ سجدے میں رونے اور پھونک مارنے لگے، آپ فرما رہے تھے: میرے رب! تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا، میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا اور حال یہ ہے کہ میں لوگوں میں موجود ہوں، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: مجھ پر جنت پیش کی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے پھلوں گچھوں میں سے توڑ لیتا، نیز مجھ پر جہنم پیش کی گئی تو میں پھونکنے لگا اس ڈر سے کہ کہیں اس کی گرمی تمہیں نہ ڈھانپ لے، اور میں نے اس میں اس چور کو دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو چرایا تھا، اور میں نے اس میں بنو دعدع کے اس شخص کو دیکھا جو حاجیوں کا مال چرایا کرتا تھا، اور جب وہ پہچان لیا جاتا تو کہتا: یہ (میری اس) خمدار لکڑی کا کام ہے، اور میں نے اس میں ایک کالی لمبی عورت کو دیکھا جسے ایک بلی کے سبب عذاب ہو رہا تھا، جسے اس نے باندھ رکھا تھا، نہ تو وہ اسے کھلاتی پلاتی تھی اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے، یہاں تک کہ وہ مر گئی، اور سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گہناتے ہیں، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب ان میں سے کوئی گہنا جائے (یا کہا: ان دونوں میں سے کوئی اس میں سے کچھ کرے، یعنی گہنا جائے) تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 1483 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: