احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: بَابُ: ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5738
اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير , قال: حدثنا بقية , قال: حدثني الاوزاعي , عن يحيى بن ابي عمرو , عن عبد الله بن الديلمي , عن ابيه فيروز , قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , إنا اصحاب كرم وقد انزل الله عز وجل تحريم الخمر , فماذا نصنع ؟ قال:"تتخذونه زبيبا", قلت: فنصنع بالزبيب ماذا ؟ قال:"تنقعونه على غدائكم وتشربونه على عشائكم , وتنقعونه على عشائكم وتشربونه على غدائكم", قلت: افلا نؤخره حتى يشتد ؟ قال:"لا تجعلوه في القلل واجعلوه في الشنان , فإنه إن تاخر صار خلا".
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الٔلشربة 10(3710)، (تحفة الٔاشراف: 11062)، مسند احمد (4/232) (صحیح الإسناد)

وضاحت: ۱؎: اس باب میں (بشمول باب ۵۷) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ «الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات»۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: