احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: بَابُ: وَقْتِ الْوِتْرِ
باب: وتر کے وقت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1681
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت:"كان ينام اول الليل ثم يقوم، فإذا كان من السحر اوتر، ثم اتى فراشه فإذا كان له حاجة الم باهله فإذا سمع الاذان وثب، فإن كان جنبا افاض عليه من الماء وإلا توضا ثم خرج إلى الصلاة".
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ شروع رات میں سو جاتے، پھر اٹھتے اگر سحر (صبح) ہونے کو ہوتی تو وتر پڑھتے، پھر اپنے بستر پر آتے، اور اگر آپ کو خواہش ہوتی تو اپنی بیوی کے پاس آتے، پھر جب اذان سنتے تو جھٹ سے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے، اگر جنبی ہوتے تو (اپنے اوپر پانی ڈالتے) یعنی غسل فرماتے، ورنہ وضو کرتے پھر نماز کو چلے جاتے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التھجد 15 (1146)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 17 (739)، سنن الترمذی/الشمائل 39 (رقم: 251)، (تحفة الأشراف: 16029)، مسند احمد 6/102، 176، 214 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: