احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: بَابُ: النُسكِ عَنِ الولدِ
باب: نومولود کی طرف سے عقیقہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4217
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا داود بن قيس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة ؟، فقال:"لا يحب الله عز وجل العقوق", وكانه كره الاسم، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما نسالك احدنا يولد له، قال:"من احب ان ينسك عن ولده فلينسك عنه عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة". قال داود: سالت زيد بن اسلم عن المكافاتان ؟، قال: الشاتان المشبهتان , تذبحان جميعا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے سلسلے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ عقوق کو پسند نہیں کرتا۔ گویا کہ آپ کو یہ نام ناپسند تھا۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم تو آپ سے صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ جب ایک شخص کے یہاں اولاد پیدا ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: جو اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے ۱؎ کرے، لڑکے کی طرف سے ایک ہی عمر کی دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ داود بن قیس کہتے ہیں: میں نے زید بن اسلم سے «مكافئتان» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: دو مشابہ بکریاں جو ایک ساتھ ذبح کی جائیں ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الضحایا 21 (2842)، (تحفة الأشراف: 8700)، مسند احمد (2/182، 183، 187، 193، 194) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: اسی جملے سے استدلال کرتے ہوئے بعض ائمہ کہتے ہیں کہ عقیقہ فرض نہیں مندوب و مستحب ہے، جب کہ فرض قرار دینے والے حدیث نمبر ۴۲۱۹ سے استدلال کرتے ہیں جس میں حکم ہے کہ بچے کی طرف سے خون بہاؤ نیز اور بھی کچھ الفاظ ایسے وارد ہیں جن سے عقیقہ کی فرضیت معلوم ہوتی ہے، إلا یہ کہ کسی کو عقیقہ کے وقت استطاعت نہ ہو تو بعد میں استطاعت ہونے پر قضاء کر لے۔ ۲؎: عمر میں برابر ہوں یا وصف میں ایک دوسرے سے قریب تر ہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: