احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

162: بَابُ: تَرْكِ الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْغُسْلِ
باب: غسل کے بعد (بدن پوچھنے کے لیے) تولیہ نہ لینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 255
اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس، عن الاعمش، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم"اغتسل فاتي بمنديل فلم يمسه وجعل يقول بالماء هكذا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، تو آپ کے لیے تولیہ لایا گیا تو آپ نے اسے نہیں چھوا ۱؎ اور پانی کو ہاتھ سے پونچھ کر اس طرح جھاڑنے لگے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 6351) (صحیح): یقول المزی: المحفوظ حدیث ابن عباس، عن میمونة (وحدیث میمونة قد تقدم برقم: 245)

وضاحت: ۱؎: ممکن ہے آپ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو، یا تولیہ صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن پوچھنے کو ناپسند کیا ہو، لہٰذا یہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں ہے: «كان للنبي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوئ» اور معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کے بھی منافی نہیں جس میں ہے: «رأيت رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه» اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں کلام ہے لیکن ایک دوسرے سے تقویت پا رہی ہیں۔ ۲؎: اس سے ہاتھ سے پانی پونچھ کر جھاڑنے کا جواز ثابت ہوا، اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: