احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: بَابُ: وُجُوبِ الزَّكَاةِ
باب: زکاۃ کی فرضیت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2437
اخبرنا محمد بن عبد الله بن عمار الموصلي، عن المعافى، عن زكريا بن إسحاق المكي، قال: حدثنا يحيى بن عبد الله بن صيفي، عن ابي معبد، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمعاذ حين بعثه إلى اليمن:"إنك تاتي قوما اهل كتاب، فإذا جئتهم فادعهم إلى ان يشهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، فإن هم اطاعوك بذلك، فاخبرهم ان الله عز وجل فرض عليهم خمس صلوات في يوم وليلة، فإن هم يعني اطاعوك بذلك، فاخبرهم ان الله عز وجل فرض عليهم صدقة تؤخذ من اغنيائهم، فترد على فقرائهم، فإن هم اطاعوك بذلك، فاتق دعوة المظلوم".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے وقت فرمایا: تم اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے پاس جا رہے ہو، تو جب تم ان کے پاس پہنچو تو انہیں اس بات کی دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، پھر اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن و رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں، پھر اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ عزوجل نے ان پر (زکاۃ) فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے محتاجوں میں بانٹ دیا جائے گا، اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو پھر مظلوم کی بد دعا سے بچو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 1 (1395)، 41 (1458)، 63 (1496)، المظالم 10 (2448)، المغازی 60 (4347)، والتوحید 1 (7372)، صحیح مسلم/الإیمان 7 (19)، سنن ابی داود/الزکاة 4 (1584)، سنن الترمذی/الزکاة 6 (625)، البر 68 (2014)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 1 (1783)، (تحفة الأشراف: 6511)، مسند احمد 1/233، سنن الدارمی/الزکاة 1 (1655)، 9 (671)، ویأتی عند المؤلف فی باب 46 برقم2523 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس طرح کہ زکاۃ کی وصولی میں ظلم و زیادتی نہ کرو، اور نہ ہی اس کی تقسیم میں، مثلاً کسی سے اس کا بہت اچھا مال لے لو یا کسی کو ضرورت سے زیادہ دے دو اور کسی کو کچھ نہ دو کہ وہ تم سے دکھی ہو کر تمہارے حق میں بد دعا کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: