احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: النَّهْىِ عَنْ أَكْلِ، مَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ
باب: جس شکار پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے کھانے کی ممانعت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4269
اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن زكريا، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض ؟، فقال:"ما اصبت بحده فكل، وما اصبت بعرضه، فهو وقيذ"، وسالته عن الكلب ؟، فقال:"إذا ارسلت كلبك فاخذ ولم ياكل فكل، فإن اخذه ذكاته، وإن كان مع كلبك كلب آخر فخشيت ان يكون اخذ معه فقتل فلا تاكل، فإنك إنما سميت على كلبك، ولم تسم على غيره".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (بے پر کے تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اگر اسے نوک لگی ہو تو کھاؤ اور اگر اسے آڑی لگی ہو تو وہ «موقوذہ» ہے ۱؎ میں نے آپ سے کتے کے (شکار کے) بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب تم (شکار پر) کتا دوڑاؤ پھر وہ اسے پکڑے اور اس میں سے کھایا نہ ہو تو تم اسے کھاؤ اس لیے کہ اس کا پکڑ لینا ہی گویا شکار کو ذبح کرنا ہے۔ لیکن اگر تمہارے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا ہو اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے نے بھی پکڑا ہو اور وہ شکار مر گیا ہو تو مت کھاؤ۔ اس لیے کہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی دوسرے کتے پہ نہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصید 1 (5475)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن الترمذی/الصید 7 (1471)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3214)، (تحفة الأشراف: 9860)، مسند احمد (4/256)، سنن الدارمی/الصید 1 (2045)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4274، 4279، 4313) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی جو شکار کسی بھاری چیز سے مارا گیا ہو جیسے لاٹھی یا پتھر وغیرہ سے، یا کوئی جانور چھت وغیرہ سے گر کر مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: