احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

80: بَابُ: إِذَا ضَحِكَ الْمُحْرِمُ فَفَطِنَ الْحَلاَلُ لِلصَّيْدِ فَقَتَلَهُ أَيَأْكُلُهُ أَمْ لاَ
باب: جب محرم شکار کو دیکھ کر ہنسے اور غیر محرم تاڑ جائے اور شکار کر ڈالے تو کیا محرم اسے کھائے یا نہ کھائے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 2827
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، قال: انطلق ابي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية، فاحرم اصحابه ولم يحرم، فبينما انا مع اصحابي ضحك بعضهم إلى بعض فنظرت فإذا حمار وحش فطعنته، فاستعنتهم، فابوا ان يعينوني، فاكلنا من لحمه، وخشينا ان نقتطع، فطلبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ارفع فرسي شاوا واسير شاوا، فلقيت رجلا من غفار في جوف الليل فقلت: اين تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال: تركته وهو قائل بالسقيا، فلحقته، فقلت: يا رسول الله إن اصحابك يقرءون عليك السلام ورحمة الله وإنهم قد خشوا ان يقتطعوا دونك، فانتظرهم، فانتظرهم، فقلت: يا رسول الله إني اصبت حمار وحش وعندي منه، فقال للقوم:"كلوا وهم محرمون".
عبداللہ بن ابی قتادہ کہتے ہیں کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے تو ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ لیا لیکن انہوں نے نہیں باندھا، (ان کا بیان ہے) کہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ تھا کہ اسی دوران ہمارے اصحاب ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسے، میں نے نظر اٹھائی تو اچانک ایک نیل گائے مجھے دکھائی پڑا، میں نے اسے نیزہ مارا اور (اسے پکڑنے اور ذبح کرنے کے لیے) ان سے مدد چاہی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کیا پھر ہم سب نے اس کا گوشت کھایا، اور ہمیں ڈر ہوا کہ ہم کہیں لوٹ نہ لیے جائیں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ پکڑنا چاہا کبھی میں اپنا گھوڑا تیز بھگاتا اور کبھی عام رفتار سے چلتا تو میری ملاقات کافی رات گئے قبیلہ غفار کے ایک شخص سے ہوئی میں نے اس سے پوچھا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہاں چھوڑا ہے؟ اس نے کہا: میں نے آپ کو مقام سقیا میں قیلولہ کرتے ہوئے چھوڑا ہے، چنانچہ میں جا کر آپ سے مل گیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کے صحابہ آپ کو سلام عرض کرتے ہیں اور آپ کے لیے اللہ کی رحمت کی دعا کرتے ہیں اور وہ ڈر رہے ہیں کہ وہ کہیں آپ سے پیچھے رہ جانے پر لوٹ نہ لیے جائیں، تو آپ ذرا ٹھہر کر ان کا انتظار کر لیجئیے تو آپ نے ان کا انتظار کیا۔ پھر میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! (راستے میں) میں نے ایک نیل گائے کا شکار کیا اور میرے پاس اس کا کچھ گوشت موجود ہے، تو آپ نے لوگوں سے کہا: کھاؤ اور وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 2 (1821)، 3 (1822)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196)، سنن ابن ماجہ/الحج 93 (3093)، (تحفة الأشراف: 12109)، مسند احمد (5/301، 304)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: