احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

107: بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْمَشْىِ بَيْنَ الْقُبُورِ فِي النِّعَالِ السِّبْتِيَّةِ
باب: بالدار چمڑے کی جوتیوں میں قبروں کے درمیان چلنے کی کراہت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2050
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، عن الاسود بن شيبان وكان ثقة، عن خالد بن سمير، عن بشير بن نهيك، ان بشير ابن الخصاصية، قال: كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر على قبور المسلمين، فقال:"لقد سبق هؤلاء شرا كثيرا"، ثم مر على قبور المشركين , فقال:"لقد سبق هؤلاء خيرا كثيرا"، فحانت منه التفاتة، فراى رجلا يمشي بين القبور في نعليه , فقال:"يا صاحب السبتيتين القهما".
بشیر بن خصاصیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ لوگ بڑے شر و فساد سے (بچ) کر آگے نکل گئے، پھر آپ مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ لوگ بڑے خیر سے (محروم) ہو کر آگے نکل گئے، پھر آپ متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ ایک شخص اپنی دونوں جوتیوں میں قبروں کے درمیان چل رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سبتی جوتوں والو! انہیں اتار دو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجنائز 78 (3230)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 46 (1568)، (تحفة الأشراف: 2021)، مسند احمد 5/83، 84، 224 (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: