احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ شِيَةِ الْخَيْلِ
باب: کس طرح کا گھوڑا اچھا اور پسندیدہ ہوتا ہے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3595
اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا ابو احمد البزاز هشام بن سعيد الطالقاني , قال: حدثنا محمد بن مهاجر الانصاري، عن عقيل بن شبيب، عن ابي وهب وكانت له صحبة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"تسموا باسماء الانبياء، واحب الاسماء إلى الله عز وجل عبد الله وعبد الرحمن، وارتبطوا الخيل، وامسحوا بنواصيها واكفالها، وقلدوها ولا تقلدوها الاوتار، وعليكم بكل كميت اغر محجل او اشقر اغر محجل او ادهم اغر محجل".
صحابی رسول ابو وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (اپنے بچوں کے) نام انبیاء کے ناموں پر رکھو، اور اللہ کے نزدیک سب ناموں میں زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہے ۱؎، گھوڑے باندھو، ان کی پیشانی سہلاؤ اور ان کے پٹھوں کی مالش کرو، ان کے گلے میں قلادے لٹکاؤ، لیکن تانت کے نہیں، کمیتی (سرخ سیاہ رنگ والے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں یا اشقر (سرخ زرد رنگ والے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانیاں اور ٹانگیں سفید ہوں یا «ادھم» (کالے رنگ کے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانی اور ٹانگوں پر سفیدی ہو (یہ گھوڑے اچھے اور خیر و برکت والے ہوتے ہیں)۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد 44 (2544)، 50 (2553)، (تحفة الأشراف: 15519، 15520، 15521)، مسند احمد ش (4/345) (حسن) (اس کے راوی عقیل بن شبیب مجہول ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، دیکھئے صحیح ابوداود 2301، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 1040، 904، تراجع الالبانی 46، 487) لیکن (تسموا بأسماء الأنبيائ) کا فقرہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے)۔

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ یہ اور انہیں دونوں جیسے ایسے نام رکھو جن میں عبودیت کا اعتراف اور اظہار ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (د 2543 ، 2544 ، 2553 ،4950)

Share this: