احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: بَابُ: ثَوَابِ السَّرِيَّةِ الَّتِي تُخْفِقُ
باب: خالی ہاتھ لوٹ کر آنے والے غازیوں کے ثواب کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3127
اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حيوة، وذكر آخر , قالا: حدثنا ابو هانئ الخولاني، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"ما من غازية تغزو في سبيل الله، فيصيبون غنيمة إلا تعجلوا ثلثي اجرهم من الآخرة، ويبقى لهم الثلث، فإن لم يصيبوا غنيمة تم لهم اجرهم".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں، اور مال غنیمت پاتے ہیں، تو وہ اپنی آخرت کے اجر کا دو حصہ پہلے پا لیتے ہیں ۱؎، اور آخرت میں پانے کے لیے صرف ایک تہائی باقی رہ جاتا ہے، اور اگر غنیمت نہیں پاتے ہیں تو ان کا پورا اجر (آخرت میں) محفوظ رہتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة 44 (1906)، سنن ابی داود/الجہاد 13 (2497)، سنن ابن ماجہ/الجہاد (2785)، مسند احمد 2/1629 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ جو مجاہد کفار سے جہاد کر کے مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس لوٹ آیا تو سردست اسے دو فائدے دنیا میں حاصل ہو گئے ایک سلامتی دوسرا مال غنیمت اور اللہ کے دشمنوں سے اس نے جہاد کا جو ارادہ کیا تھا اس کے سبب اسے اس کے اجر کا تیسرا حصہ آخرت میں ثواب کی شکل میں ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: