احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: بَابُ: الْقِصَاصِ فِي السِّنِّ
باب: دانت میں قصاص کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2649
حدثنا محمد بن المثنى ابو موسى ، حدثنا خالد بن الحارث ، وابن ابي عدي ، عن حميد ، عن انس ، قال: كسرت الربيع عمة انس ثنية جارية، فطلبوا العفو، فابوا فعرضوا عليهم الارش، فابوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فامر بالقصاص، فقال انس بن النضر: يا رسول الله تكسر ثنية الربيع والذي بعثك بالحق لا تكسر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"يا انس كتاب الله القصاص"، قال: فرضي القوم فعفوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابرة".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے سامنے کا دانت توڑ ڈالا، تو ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی، لیکن لڑکی کی جانب کے لوگ معافی پر راضی نہیں ہوئے، پھر انہوں نے دیت کی پیش کش کی، تو انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دیا، تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ربیع کا دانت توڑا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ایسا نہیں ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے، پھر لوگ معافی پر راضی ہو گئے، اور اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشرف: 646، 760)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلح 8 (2703)، تفسیر البقرة 23 (4499)، المائدة 6 (4611)، الدیات 19 (6894)، صحیح مسلم/القسامة 5 (1675)، سنن ابی داود/الدیات 32 (4595)، سنن النسائی/القسامة 12 (4759)، مسند احمد (3/128، 167، 284) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ ربیع بنت نضر کے سگے بھائی اور انس بن مالک کے چچا ہیں رضی اللہ عنہم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: