احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: مَنْ شَهَرَ السِّلاَحَ
باب: مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2575
حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا المغيرة بن عبد الرحمن ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: ح وحدثنا انس بن عياض ، عن ابي معشر ، عن محمد بن كعب ، وموسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:"من حمل علينا السلاح فليس منا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: حدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن عبدالعزیز أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 43 (101)، (تحفة الأشراف: 12692)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن المغیرة بن عبدالرحمن تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14149)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن أنس بن عیاض قد تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14601، 14631) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ارشاد گرامی: وہ ہم میں سے نہیں ہے میں اس شخص کے لئے جو مسلمان پر ہتھیار اٹھائے بڑی وعید ہے، یعنی وہ اپنے اخلاق و عادات میں زمانہ جاہلیت کے کفار کی طرح ہو گیا، جو آپس میں لڑنے بھڑنے اور جنگ کرنے کے عادی تھے، جن احادیث میں گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی براءت کا ذکر ہے اس کے سلسلے میں علماء اسلام کی آراء مندرجہ ذیل ہیں: ۱- مرتکب کبیرہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان براءت کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کی اطاعت و اقتداء کرنے والا نہیں، اور اسلامی شریعت کا محافظ و پابند نہیں ہے، تو وہ احادیث جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صغیرہ گناہوں کے مرتکب سے متعلق «ليس منا» (فلاں کام کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے) فرمایا ہے، تو ان میں ایمان کی نفی سے مراد ایسا ضروری ولابدی ایمان ہے جس کے ذریعہ وہ بغیر سزا و عقاب کے ثواب و اجر کا مستحق ہے، اور یہ معنی سابقہ ایمان کی نفی سے توجیہ کے ہم مثل ہے، ابوعبید القاسم بن سلام اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا یہی مذہب ہے۔ ۲- امام سفیان بن عیینہ سے اس کا معنی یوں منقول ہے: «ليس مثلنا» یعنی وہ ہماری طرح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: