احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: بَابُ: الْكَبِيرِ وَالْمَرِيضِ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ
باب: بوڑھے اور بیمار کی حد کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2574
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يعقوب بن عبد الله بن الاشج ، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، عن سعيد بن سعد بن عبادة ، قال:"كان بين ابياتنا رجل مخدج ضعيف، فلم يرع إلا وهو على امة من إماء الدار يخبث بها، فرفع شانه سعد بن عبادة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:"اجلدوه ضرب مائة سوط"، قالوا: يا نبي الله، هو اضعف من ذلك لو ضربناه مائة سوط مات، قال:"فخذوا له عثكالا فيه مائة شمراخ فاضربوه ضربة واحدة".
1 سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک ناقص الخلقت (لولا لنگڑا) اور ضعیف و ناتواں شخص تھا، اس سے کسی شر کا اندیشہ نہیں تھا، البتہ (ایک بار) وہ گھر کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کر رہا تھا، سعد رضی اللہ عنہ اس کے معاملے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سو کوڑے مارو، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے، اگر ہم اسے سو کوڑے ماریں گے تو مر جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا کھجور کا ایک خوشہ لو جس میں سو شاخیں ہوں، اور اس سے ایک بار مار دو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1 447، ومصباح الزجاجة: 910)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 34 (4472)، مسند احمد (5/222) (صحیح) (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: تو گویا سو مار ماریں، یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے ضعیف بندوں پر عنایت ہے، اور مسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اسے کوڑے مارنے کا حکم دیا، میں اس کے پاس آیا تو دیکھا کہ اس نے ابھی بچہ جنا ہے، میں ڈرا کہیں کوڑے لگانے سے وہ مر نہ جائے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ نفاس سے پاک ہو جائے صحیح مسلم کی اس روایت میں مہلت کا ذکر ہے جب کہ اس سے پہلی والی حدیث میں بوڑھے پر کوڑے لگانے میں کسی مہلت کا ذکر نہیں تو ان دونوں حدیثوں میں جمع کی صورت یہ ہے کہ جب کسی بیمار کے اچھا ہونے کی امید ہو تو حد نافذ کرنے سے رک جائے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے اور جو اس کے اچھا ہو جانے کی امید نہ ہو تو حد نافذ کر دیں جیسے سعید بن عبادہ کی روایت میں ہے، واضح رہے بڑھاپا وہ بیماری ہے جس سے اچھا ہونے کی کوئی امید نہیں، اور نفاس وہ بیماری جو کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے، اس لئے اس میں مہلت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2574M
حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا المحاربي ، عن محمد بن إسحاق ، عن يعقوب بن عبد الله ، عن ابي امامة بن سهل ، عن سعد بن عبادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
اس سند سے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3839، ومصباح الزجاجة: 911)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: