احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: بَابُ: مَا يُرْجَى مِنَ الْبَرَكَةِ فِي الْبُكُورِ
باب: صبح کے وقت میں برکت متوقع ہونے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2236
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا هشيم ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمارة بن حديد ، عن صخر الغامدي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اللهم بارك لامتي في بكورها"، قال: وكان إذا بعث سرية، او جيشا بعثهم في اول النهار، قال:"وكان صخر رجلا تاجرا، فكان يبعث تجارته في اول النهار فاثرى وكثر ماله".
صخر غامدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی سریہ یا لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے دن کے ابتدائی حصہ ہی میں روانہ فرماتے ۱؎۔ راوی کہتے ہیں: غامدی صخر تاجر تھے، وہ اپنا مال تجارت صبح سویرے ہی بھیجتے تھے بالآخر وہ مالدار ہو گئے، اور ان کی دولت بڑھ گئی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجھاد 85 (2606)، سنن الترمذی/البیوع 6 (1212)، (تحفة الأشراف: 4852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/416، 417، 432، 4/384، 390)، سنن الدارمی/السیر 1 (2479) (صحیح) (حدیث کا پہلا ٹکڑا اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، اور سند میں عمارہ بن حدید کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور ابن حجر نے مجہول کہا ہے، حدیث کے دوسرے ٹکڑے کو البانی صاحب نے سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: (4178) میں شاہد نہ ملنے کی وجہ سے ضعیف کہا ہے، جب کہ سنن ابی داود میں پوری حدیث کو صحیح کہا ہے، لیکن سنن ابن ماجہ میں تفصیل بیان کر دی ہے، نیز اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن کہا ہے)۔

وضاحت: ۱؎: سویرے سے مراد یہ ہے کہ صبح کی نماز کے بعد شروع دن میں کرے، یہ وقت برکت کا ہے، جو کام اس وقت کرے گا امید ہے کہ اس میں برکت ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: