احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: لُحُومِ الْحُمُرِ الْوَحْشِيَّةِ
باب: نیل گائے کے گوشت کا حکم۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3192
حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابي إسحاق الشيباني ، قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى عن لحوم الحمر الاهلية، فقال:"اصابتنا مجاعة يوم خيبر، ونحن مع النبي صلى الله عليه وسلم وقد اصاب القوم حمرا خارجا من المدينة فنحرناها، وإن قدورنا لتغلي، إذ نادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم: ان اكفئوا القدور، ولا تطعموا من لحوم الحمر شيئا، فاكفاناها، فقلت لعبد الله بن ابي اوفى: حرمها تحريما، قال: تحدثنا انما حرمها رسول الله صلى الله عليه وسلم البتة من اجل، انها تاكل العذرة".
ابواسحاق شیبانی (سلیمان بن فیروز) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوک سے دوچار ہوئے، ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو شہر کے باہر سے کچھ گدھے ملے تو ہم نے انہیں ذبح کیا، ہماری ہانڈیاں جوش مار رہی تھیں کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: لوگو! ہانڈیاں الٹ دو، اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ، تو ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔ ابواسحاق (سلیمانی بن فیروز الشیبانی الکوفی) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھا واقعی حرام قرار دے دیا ہے؟ تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بالکل ہی حرام قرار دے دیا ہے کیونکہ وہ گندگی کھاتا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي 38 (4220)، الصید 28 (1937)، صحیح مسلم/الصید 5 (437)، سنن النسائی/الصید 31 (4344)، (تحفة الأشراف: 5164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/355، 356، 357، 381) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ پالتو گدھا حرام ہے، اور اس کی حرمت میں براء بن عازب، اور ابن عمر اور ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہم کی احادیث صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں ہیں، البتہ جنگلی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دیا گیا اور آپ نے اس میں سے کھایا (الروضۃ الندیۃ)۔ امام مالک اور علماء کی ایک جماعت کے نزدیک پالتو گدھا حلال ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ انہوں نے غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے کھانا چاہا، اور وہ منع ہے جیسے اوپر گزرا اور ان کی دلیل ابوداود میں موجود غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ اپنے گھر والوں کو موٹے گدھوں میں سے کھلاؤ، میں نے ان کو نجاست کھانے کی وجہ سے حرام کیا تھا، لیکن یہ روایت ضعیف اور مضطرب الاسناد ہے، یہ حلت کی دلیل نہیں بن سکتی خصوصاً جب کہ صریح احادیث میں ممانعت آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: