احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: بَابُ: الْمُحْرِمَةِ تَسْدِلُ الثَّوْبَ عَلَى وَجْهِهَا
باب: (ضرورت پڑنے پر) محرم عورت چہرے پر کپڑا لٹکا سکتی ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2935
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عائشة ، قالت:"كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ونحن محرمون، فإذا لقينا الراكب اسدلنا ثيابنا من فوق رءوسنا، فإذا جاوزنا رفعناها".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے، جب ہمیں کوئی سوار ملتا تو ہم اپنا کپڑا اپنے سروں کے اوپر سے لٹکا لیتے، اور جب سوار آگے بڑھ جاتا تو ہم اسے اٹھا لیتے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/المناسک 34 (1833)، (تحفة الأشراف: 17577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (حسن) (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اسماء رضی اللہ عنہا سے یہ ثابت ہے، اس لیے اس سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 433)

وضاحت: ۱؎: احرام کی حالت میں عورتوں کو اپنے چہرے پر نقاب لگانا منع ہے، مگر حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ اس وقت ایسا ہوتا تھا جو چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہند و پاک کے موجودہ برقعوں کا نقاب چادر کے آنچل کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرنے کے وقت چہرے پرلٹکا لیا کرتی تھیں، (دیکھئے حدیث رقم ۱۸۳۳) اس لیے اس نقاب کو بوقت ضرورت عورتیں چہرے پر لٹکا سکتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 1833

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2935M
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: