احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ
باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2449
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن طارق بن عبد الرحمن ، عن سعيد بن المسيب ، عن رافع بن خديج ، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة، وقال: إنما يزرع ثلاثة رجل له ارض فهو يزرعها ورجل منح ارضا فهو يزرع ما منح ورجل استكرى ارضا بذهب او فضة".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ بیع و مزابنہ سے منع کیا، اور فرمایا: کھیتی تین آدمی کریں: ایک وہ جس کی خود زمین ہو، وہ اپنی زمین میں کھیتی کرے، دوسرے وہ جس کو زمین (ہبہ یا مستعار) دی گئی ہو، تو وہ اس دی گئی زمین میں کھیتی کرے، تیسرے وہ جو سونا یا چاندی (نقد) دے کر زمین ٹھیکے پر لے لے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع 32 (3400)، سنن النسائی/المزراعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 3557)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 18 (2340)، الھبة 35 (2632)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، موطا امام مالک/کراء الارض 1 (1)، مسند احمد (3/302، 304، 354، 363، 464، 465، 466) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں محاقلہ سے مراد مزارعت (بٹائی) ہی ہے، اور اس کی ممانعت کا معاملہ اخلاقاً ہے نہ کہ بطور حرمت، یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا بعد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ یہ کہ اس کی اجازت دی، بلکہ خود اہل خیبر سے بٹائی پر معاملہ کیا جیسا کہ «باب النخيل والكرم» میں آئے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: