احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ
باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2450
حدثنا هشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول:"كنا نخابر ولا نرى بذلك باسا حتى سمعنا رافع بن خديج ، يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه فتركناه لقوله".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم مزارعت (بٹائی کھیتی) کیا کرتے تھے، اور اس میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتے تھے، یہاں تک کہ ہم نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے تو پھر ہم نے ان کے کہنے سے اسے چھوڑ دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع 21 (1547)، سنن ابی داود/البیوع 31 (3389)، سنن النسائی/المزراعة 2 (3927، 3928)، (تحفة الأشراف: 3566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/234، 2/11، 3/463)، 465، 4/142) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت تنزیہی، یعنی خلاف اولیٰ تھی، تحریمی نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ اپنے مسلمان بھائی کو کھیتی کے لئے مفت زمین دینی چاہئے، اسے بٹائی پر دینا کیا ضروری ہے، چونکہ عرب میں زمین کی کمی نہیں، پس جس قدر اپنے سے ہو سکے اس میں خود زراعت کرے، اور جو بچ رہے وہ اپنے مسلمان بھائی کو عاریت کے طور پر دے دے تاکہ ثواب حاصل ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: