احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

42: بَابُ: بَيْعِ الْمُصَرَّاةِ
باب: مصراۃ کی بیع کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2239
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"من ابتاع مصراة فهو بالخيار ثلاثة ايام، فإن ردها رد معها صاعا من تمر لا سمراء"يعني الحنطة.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے «مصّراۃ» خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے، چاہے تو واپس کر دے، چاہے تو رکھے، اگر واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی واپس کرے، «سمراء» (یعنی گیہوں) کا واپس کرنا ضروری نہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14566)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، 65 (2151)، نحوہ دون ''ثلاثة أیام''، صحیح مسلم/البیوع 7 (1525)، سنن ابی داود/البیوع 48 (3444)، سنن النسائی/البیوع 12 (4494)، حصحیح مسلم/248، 394، 460، 465، سنن الدارمی/البیوع 19 (2595) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 337، ثَلاثَةَ أَيَّامٍ تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے

وضاحت: ۱؎: «مصراۃ»: ایسی بکری یا دودھ والا جانور جس کا دودھ ایک یا دو یا تین دن تک نہ دوہا جائے تاکہ دودھ تھن میں جمع ہو جائے اور خریدار دھوکہ کھا کر زیادہ قیمت میں اس جانور کو اس دھوکہ میں خرید لے کہ یہ بہت دودھ دینے والا جانور ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م وخ نحوه دون ذكر الثلاثة

Share this: