احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: بَابُ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَسْمَاءِ
باب: ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3729
حدثنا نصر بن علي , حدثنا ابو احمد , حدثنا سفيان , عن ابي الزبير , عن جابر , عن عمر بن الخطاب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لئن عشت إن شاء الله , لانهين ان يسمى رباح , ونجيح , وافلح , ونافع , ويسار".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ «رباح» (نفع)، «نجیح» (کامیاب)، «افلح» (کامیاب)، «نافع» (فائدہ دینے والا) اور «یسار» (آسانی)، نام رکھنے سے منع کر دوں گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأدب 65 (2835)، (تحفة الأشراف: 10423، ومصباح الزجاجة: 1305) (صحیح)

وضاحت: ایک حدیث میں اس ممانعت کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کیونکہ تو کہے گا: کیا وہ یہاں موجود ہے؟ وہ نہیں ہو گا تو (جواب دینے والا) کہے گا نہیں۔ (صحیح مسلم) مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی پوچھے کہ گھر میں نافع ہے اور جواب میں کہا جائے کہ موجود نہیں۔ گویا آپ نے یہ کہا کہ گھر میں فائدہ دینے والا کوئی شخص موجود نہیں، سب نکمے ہیں۔ اگرچہ متکلم کا مقصد یہ نہیں ہو گا، تاہم ظاہری طور پر ایک نامناسب بات بنتی ہے، لہذا ایسے نام رکھنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 2835

Share this: