احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
26: بَابُ: فَضَائِلِ بِلاَلٍ
باب: بلال رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 150
حدثنا احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زائدة بن قدامة ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: " كان اول من اظهر إسلامه سبعة، رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمار، وامه سمية، وصهيب، وبلال، والمقداد، فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فمنعه الله بعمه ابي طالب، واما ابو بكر فمنعه الله بقومه، واما سائرهم فاخذهم المشركون، والبسوهم ادراع الحديد، وصهروهم في الشمس، فما منهم من احد إلا وقد واتاهم على ما ارادوا، إلا بلالا فإنه هانت عليه نفسه في الله، وهان على قومه فاخذوه فاعطوه الولدان، فجعلوا يطوفون به في شعاب مكة وهو يقول: احد احد ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے پہل جن لوگوں نے اپنا اسلام ظاہر کیا وہ سات افراد تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمار، ان کی والدہ سمیہ، صہیب، بلال اور مقداد (رضی اللہ عنہم)، رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ تعالیٰ نے کفار کی ایذا رسانیوں سے آپ کے چچا ابوطالب کے ذریعہ آپ کو بچایا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کے سبب محفوظ رکھا، رہے باقی لوگ تو ان کو مشرکین نے پکڑا اور لوہے کی زرہیں پہنا کر دھوپ میں ڈال دیا، چنانچہ ان میں سے ہر ایک سے مشرکین نے جو کہلوایا بظاہر کہہ دیا، سوائے بلال کے، اللہ کی راہ میں انہوں نے اپنی جان کو حقیر سمجھا، اور ان کی قوم نے بھی ان کو حقیر جانا، چنانچہ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر بچوں کے حوالہ کر دیا، وہ ان کو مکہ کی گھاٹیوں میں گھسیٹتے پھرتے اور وہ «اَحَد، اَحَد» کہتے (یعنی اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے) ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9224، ومصباح الزجاجة: 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/404) (حسن)

وضاحت: ۱؎: ان چھ سابق الایمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی استقامت اور دین کی خاطر ان کی عزیمت لائق اتباع ہے، ان میں بلال رضی اللہ عنہ کی عزیمت سب سے اعلی و ارفع ہے، جان کے خطرے کے وقت دین پر دلی اطمینان کی صورت میں کفر کا اظہار جائز ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  «إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان» سوائے اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو (النحل: 106) جس کی نظر میں اللہ کی عظمت و شان ہوتی ہے، اس کے دل میں موجودات عالم کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی حتی کہ اپنی جان بھی حقیر نظر آتی ہے، بلال رضی اللہ عنہ کی حالت یہی تھی رضی اللہ عنہم۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: