احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

59: بَابُ: أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
باب: لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3363
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن علية , عن سعيد بن ابي عروبة , عن قتادة , عن سالم بن ابي الجعد الغطفاني , عن معدان بن ابي طلحة اليعمري , ان عمر بن الخطاب قام يوم الجمعة خطيبا , فحمد الله واثنى عليه , ثم قال:"يا ايها الناس , إنكم تاكلون شجرتين لا اراهما إلا خبيثتين: هذا الثوم وهذا البصل , ولقد كنت ارى الرجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوجد ريحه منه , فيؤخذ بيده حتى يخرج به إلى البقيع , فمن كان آكلهما لا بد فليمتهما طبخا".
معدان بن أبی طلحہ یعمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر کہا: لوگو! تم دو ایسے پودے کھاتے ہو جو میرے نزدیک خبیث ہیں: ایک لہسن، دوسرا پیاز، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دیکھا کہ جس شخص کے منہ سے ان کی بو آتی اس کا ہاتھ پکڑ کر بقیع تک لے جا کر چھوڑا جاتا، تو جس کو لہسن، پیاز کھانا ہی ہو وہ انہیں پکا کر ان کی بو مار دے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (567)، (تحفة الأشراف: 10646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/15، 49، 26، 27، 48، 4/19، 26، 27، 48) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی کچا نہ کھائے چونکہ کچے میں بو ہوتی ہے، پکانے سے بو کم ہو جاتی ہے، یا بالکل ختم ہو جاتی ہے، گرچہ پیاز اور لہسن حرام نہیں ہے مگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو برا جانتے تھے، اور نہیں کھاتے تھے اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آتی، اور فرشتوں کو اس کی بونا گوار ہوتی، اور دوسرے لوگوں کے لئے بھی یہ حکم ہے کہ کچا نہ کھائیں اگر کچا ئیں کھائیں تو ان کو کھا کر مسجد میں نہ جائیں تاکہ دوسرے مسلمانوں کو تکلیف نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: